اہم خبریںپاکستان

جنوبی پنجاب زیرِ آب، دریاؤں میں شدید سیلابی صورتحال، درجنوں دیہات متاثر

حالیہ مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث بھارت کی طرف سے بارڈر پر لگائی گئی باڑ کو بھی نقصان

لاہور(ٹی این آئی نیوز)حالیہ مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث بھارت کی طرف سے بارڈر پر لگائی گئی باڑ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔بھارتی حدود میں تقریباً 110 کلو میٹر لمبی بارڈ فینس سیلاب کی زد میں آئی ہے جبکہ انڈیا کی بارڈر سیکیورٹی فورس کی 90 پوسٹیں بھی پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ ہوائی جہاز پر سفر کرتے ہوئے رات کے وقت پاک انڈیا بارڈر پر نظر آنے والی روشنیوں کی لکیر بھی کئی مقامات پر مدھم ہوگئی ہیں۔سیلاب کی وجہ سے بارڈر فینس کے ٹوٹنے کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں۔واضح رہے کہ لوہے کے جنگلے پر مبنی فینس انڈین حدود میں ہے جبکہ انٹرنیشنل بارڈر اس فینس سے کئی گز پیچھے ہے۔

بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر سے تعلق رکھنے والے گورویندر سنگھ نے بھارت کے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ تھین ڈیم سے اچانک پانی چھوڑے جانے اور دریائے توی سے آنے والے سیلابی ریلے سے تقریباً 110 کلو میٹر لمبی بارڈر فینس سیلاب کی زد میں آئی ہے، جس میں سے 80 کلو میٹر کا حصہ بھارتی پنجاب سیکٹر میں اور 30 کلو میٹر مقبوضہ جموں میں متاثر ہوا ہے۔ یہ باڑ کئی جگہوں پر ڈوب گئی ہے، اکھڑ گئی ہے یا جھک گئی ہے جبکہ بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) انڈیا کی تقریباً 90 پوسٹیں بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔

بھارتی پنجاب کے ضلع فیروزپور میں 111 دیہات اور فاضلکا میں 77 دیہات پانی میں ڈوب چکے ہیں، جو تقریباً 60 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کر رہے ہیں۔ بارڈر کے قریب واقع دیہات جیسے مہدی پور، میانوالی (ترن تارن کے کھیم کرن علاقے میں) اور فاضلکا کے آخری گاؤں شدید سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ دریائے راوی، ستلج اور چناب کی بلند سطح کی وجہ سے باڑ کے کئی حصے 2 سے 3 فٹ پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

بھارت کے فاضلکا ضلع کے ایک کسان امریندر سنگھ  نے کہا کہ ’’سیلاب نے ہمارے کئی دیہات کو متاثر کیا ہے، بارڈر کے قریب واقع گاؤں مکمل طور پر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ہماری فصلیں تباہ ہوگئیں۔پاک انڈیا بارڈر کے قریب پاکستانی دیہات کے مکینوں نے بھی سیلاب کی وجہ سے انڈیا کی بارڈر فینس کے ٹوٹنے اور پانی میں ڈوبے ہونے کی تصدیق کی ہے۔

ضلع سیالکوٹ کے سرحدی گاؤں کے رہائشی محمد اسلم نے بتایا کہ ان کے کھیتوں سے چند فرلانگ دور انڈین بارڈر ہے اور جہاں انڈین فینس ٹوٹ چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی کسان اس فینس کو سیلابی پانی میں بہنے اور مزید ٹوٹنے سے بچانے کی کوشش کرتے بھی دیکھے گئے ہیں۔اسی سرحدی گاؤں کے ایک اور رہائشی حاجی ابراہم نے بتایا کہ انڈین حکومت نے جان بوجھ کر پانی چھوڑا ہے جس سے انڈین پنجاب اور پاکستانی پنجاب دونوں کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب نے بارڈر کی لیکر کو ختم کر دیا ہے۔

ادھر ضلع قصور میں دریائے ستلج میں آنے والے سیلاب سے گنڈا سنگھ اور حسینی والا بارڈر بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں، جس کی وجہ سے اس بارڈر پر پرچم اتارے جانے کی تقریب اور پریڈ بھی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کی جا چکی ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیلاب کی وجہ سے پاک انڈیا بارڈر پر پاکستان رینجرز  پنجاب کی پوسٹیں بھی سیلاب کی زد میں آئی ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی تک سرکاری طور پر کوئی تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔

 

بھارت کی جانب سے دریاؤں میں چھوڑے گئے اضافی پانی نے جنوبی پنجاب میں تباہی مچا دی، دریائے ستلج، راوی اور چناب میں شدید طغیانی کے باعث کئی بند ٹوٹ گئے اور درجنوں دیہات زیر آب آ گئے۔دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر سیلاب نے ہولناک شکل اختیار کر لی ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 27 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔سلیمانکی اور اسلام ہیڈورکس پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں بہاولپور کی چار تحصیلوں کے ندی نالے اور قریبی علاقے پانی میں ڈوب چکے ہیں۔

ادھر دریائے راوی میں بھی صورتحال تشویشناک ہے۔ ہیڈ سدھنائی پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ہیڈ بلوکی پر پانی کی آمد 1 لاکھ 38 ہزار 760 کیوسک سے تجاوز کر چکی ہے۔اسی طرح دریائے چناب میں بھی خانکی، ہیڈ قادرآباد اور چنیوٹ کے قریب پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔

ملتان میں قاسم بیلا کے قریب شجاع آباد کینال میں پانی کی مقدار اس کی اصل گنجائش سے تین گنا زیادہ ہو چکی ہے، جس کے باعث نہر اوور فلو کر گئی اور آس پاس کے علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہو گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button