
اسلام آباد (ٹی این آئی)پروفیسر احسن اقبال کا سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری کے لیے میرٹ اور شفافیت پر زور، معاشی استحکام کے بغیر ترقی ممکن نہیں، پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔ ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ نہ ہونے والے ادارے زوال پذیر ہو جاتے ہیں، اداروں کو چوکنا رہنا ہوگا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، پروفیسر احسن اقبال نے نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی (NSPP) لاہور میں تین روزہ ڈائریکٹرز ٹریننگ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ریاستی اداروں (SOEs) کی بحالی اور قومی ترقی میں ان کے کردار کو مؤثر بنانے کے لیے وژن، میرٹ پر مبنی نظام، وسائل کی دستیابی اور قیادت کے استحکام کا کلیدی کردار ہے۔
اپنے خطاب میں پروفیسر احسن اقبال نے سرکاری اور نجی شعبے میں اپنے وسیع تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے ریاستی اداروں میں درپیش چیلنجز اور مواقع پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے کی کامیابی کا انحصار پیشہ ورانہ انتظامی صلاحیت اور اعلیٰ معیار کی پاسداری پر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "اگر سرکاری اداروں کو پیشہ ورانہ انداز میں چلایا جائے تو یہ نجی اداروں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں کیونکہ انہیں عوام میں زیادہ اعتماد اور بھروسہ حاصل ہوتا ہے۔”
وفاقی وزیر نے ریاستی اداروں کی بہتری کے لیے میرٹ پر مبنی ثقافت، اسٹریٹجک نگرانی، اور مالیاتی نظم و ضبط کو ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے پاکستان کے معاشی سفر کا جائزہ لیتے ہوئے ان اہم مراحل کو اجاگر کیا جہاں ملک نے ترقی کی لیکن پالیسیوں کے تسلسل اور استحکام کی کمی کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ "پاکستان کی تاریخ میں تین مرتبہ معاشی ترقی کی پرواز دیکھنے میں آئی، لیکن ہر بار عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کی کمی کی وجہ سے یہ مواقع ضائع ہو گئے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ماضی سے سبق سیکھیں اور ایک پائیدار اور مضبوط معاشی ترقی کو یقینی بنائیں۔”
پروفیسر احسن اقبال نے اداروں کی کامیابی کے لیے چھ بنیادی اصولوں کا حوالہ دیا جو پاکستان کے جوہری پروگرام کے ماہرین نے بیان کیے تھے۔ ان اصولوں میں مشترکہ وژن، قیادت کا استحکام، میرٹ کا نفاذ، انسانی وسائل میں سرمایہ کاری، وسائل کی مناسب دستیابی اور اداروں کو عملی خود مختاری دینا شامل ہیں۔ انہوں نے ٹریننگ پروگرام میں شامل ڈائریکٹرز پر زور دیا کہ وہ ان اصولوں کو اپنائیں تاکہ اپنے اداروں کو اعلیٰ کارکردگی کے حامل اداروں میں تبدیل کر سکیں۔
انہوں نے جدید دور میں جدت اور تبدیلی کے مطابق خود کو ڈھالنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ "جو ادارے ٹیکنالوجی اور مارکیٹ کے تغیرات کے مطابق خود کو نہیں ڈھالتے، وہ جلد یا بدیر زوال پذیر ہو جاتے ہیں۔ اس لیے قائدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اداروں کو جدید تقاضوں کے مطابق استوار کریں۔”
اپنے خطاب کے اختتام پر پروفیسر احسن اقبال نے پاکستان کو تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں کی صف میں شامل کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستان میں ٹیلنٹ، ذہانت اور وسائل کی کوئی کمی نہیں۔ ہمیں اجتماعی صلاحیت اور ٹیم پاکستان کے طور پر کام کرنے کے جذبے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو ایک روشن مستقبل کی جانب گامزن کیا جا سکے۔”