سخت قوانین زیادہ ٹیکس انشورنس اندسٹری کو نقصان پہنچا رہے ہیں،میاں زاہد حسین
کراچی (ٹی این آئی)ایف پی سی سی آئی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے انشورنس کی جانب سے کورنا وائرس اسکے اثرات اس سے پیدا ہونے والے مواقع اور مسائل کے بارے میں ایک انٹرنیشنل سیمینار منعقد کیا گیا جس میں ایک سو سے زیادہ انشورنس ماہرین اور کاروباری برادری کے نمائندوں نے حصہ لیا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی مسٹر جان تھروپ، گیسٹ آف آنر، ایف پی سی سی آئی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین، لاہور انشورنس ایسٹی ٹیوٹ کے چئیرمین محمد حشام، اسد الرحمان ، وفاقی چیمبر کی انشورنس کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل اور دیگر شرکاء نے کہا کہ وبا سے انشورنس اور ری انشورنس مارکیٹ بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ اس شعبہ کی اہمیت اور افادیت میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اسکی مشکل حالات قدرتی آفات اور وبائوں میں اسکی اہمیت کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ وبا اور بارشوں سے پاکستانی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے مگر بھر بھی انشورنس کو اہمیت نہیں دی جا رہی ہے ۔اس شعبہ کے لئے قوانین ضرورت سے زیادہ سخت اور بہت زیادہ ٹیکس عائد کئے گئے ہیں جو اسکی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ساری دنیا میں کاروبار میں رکاوٹ اورخلل اندازی کی انشورنس کا رواج ہے مگر پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہے۔اقوام متحدہ نے وبائی انشورنس کاایک فنڈ تشکیل دیا ہے تاکہ متاثرہ ممالک کی ایس ایم ایز کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا جا سکے۔ اس میں تیرہ ممالک کو شامل کیا گیا ہے جس میں پاکستان شامل نہیں ہے جو افسوسناک ہے۔حکومت پاکستان اپنے طور پر صنعتوں ایس ایم ایز اور چھوٹے دکانداروں کے لئے ایسے ہی ایک فنڈ کی تشکیل کرے جس میں بے روزگار ہونے والوں کو بھی شامل کیا جائے۔اس موقع پرسیمینار کے میزبان ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ کرونا وائرس اور بارشوں نے عوام اور کاروباری برادری کے لئے رسک کور کی اہمیت میں اضافہ کر دیا ہے۔موجودہ حالات میں سب کرونا وائرس سے خوفزدہ ہیں جبکہ متاثرہ افراد میں سے اکثریت کی مالی پوزیشن کمزور ہو جاتی ہے جس سے اثر سارے خاندان پر پڑتا ہے۔ابھی تک اس موزی مرض کا کوئی علاج دریافت نہیں کیا جا سکا ہے جس سے لوگ خوفزدہ ہیں جو انکی استعداد کو متاثر کر رہا ہے۔موجودہ پریشان کن حالات میں عوام کے مالی معاملات کو بہتر بنانا اور انھیں مالی شاک سے محفوظ رکھناحکومت کی ذمہ داری ہے جس کے لئے انشورنس سے بہتر کوئی زریعہ نہیں۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب سمیت متعدد ممالک میں میڈیکل انشورنس کی تمام پالیسیوں میں کرونا وائرس کے مصدقہ اور مشتبہ مریضوں کے لئے تمام تر سہولیات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر پاکستان میں بھی عمل درامد کیا جا سکتا ہے تاکہ انکی معائنہ ادویات اور دوسری ضروریات کا خیال رکھا جا سکے۔