وزیر اعظم کی تاجروں سے ملاقاتوں کا سلسلہ خوش آئند،حوصلہ بڑھ رہا ہے،میاں زاہد حسین
کراچی (ٹی این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کاروباری برادری سے ملاقاتوں کا سلسلہ خوش آئند ہے جس سے انکا حوصلہ بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم براہ راست صنعتکاروں کے مسائل سن رہے ہیں جس سے انھیں تجاویز کی روشنی میں صورتحال بہتر بنانے میں مدد ملے گی جو صنعتکاری میں اضافہ، بے روزگاری میں کمی اور محاصل میں اضافے کا سبب بنے گی۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ وزیر اعظم ایس ایم ایز کی ترقی کے لئے کوشاں ہیں اور اس سلسلہ میں جلد ہی اہم اقدامات متوقع ہیں۔
انھوں نے کہا کہ برآمدی شعبے کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جس کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔ برآمدکنندگان اپنے کام سے زیادہ وقت سرکاری افسران سے نمٹنے، ٹیکس کے گنجلک معاملات حل کرنے، توانائی کے حصول کیلئے بھاگ دوڑ کرنے اور ریفنڈ کے حصول میں صرف کر دیتے ہیں جس سے انھیں نکالنا ضروری ہے تاکہ وہ یکسوئی سے اپنا کام کر سکیں۔ بھارت میں وائرس کے پھیلائو ، فیکٹریوں کی بندش اور دیگر تشویشناک معاملات جبکہ بعض دیگر حریف ممالک کے مسائل کی وجہ سے بین الاقوامی ٹیکسٹائل درآمدکنندگان نے دوبارہ پاکستان کا رخ کر لیا ہے جو خوش آئند ہے۔
گزشتہ 20 سال میں بین الاقوامی درآمدکنندگان نے پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو ترجیح دی مگر اب وہ دوبارہ پاکستان کا رخ کر رہے ہیں۔کئی پاکستانی برآمدکنندگان کو انکی استعداد سے زیادہ آرڈر مل چکے ہیں اورآئندہ سال اپریل مئی تک کی تمام استعداد بک ہوچکی ہیں لہٰذا انھوں نے مزید بکنگ بند کر دی ہے جبکہ باقی بھی اس صورتحال میں خوش ہیں۔بہت سارے صنعتکاراپنی ملوں کی استعداد بڑھا رہے ہیں یا اپ گریڈ کر رہے ہیں ۔ حکومت کو نئے عالمی رجحان سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی منڈی میں کھویا ہوا مقام حاصل کیا جا سکے۔
انھوں نے کہا کہ ریفنڈ کے نام پر برآمدکنندگان سے اربوں روپے لینے اور اسے سالہا سال تک دبا کر رکھنے کا سلسلہ ختم کیا جائے کیونکہ اگر ایکسپورٹر بد حال ہو گا تو ملک کبھی خوشحال نہیں ہو سکتا۔ریفنڈکا نظام خامیوں سے بھرا ہوا ہے جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ملک ترقی کر سکے۔ جب تک ریفنڈ کے معاملات صوابدیدی رہیں گے برآمدکنندگان کاروبار سے زیادہ ان معاملات پر توجہ رکھیں گے اور اپنے ہی پیسوں کے حصول کے لئے در در کی ٹھوکریں کھاتے رہیں گے جوکرپٹ بیوروکریسی کی دیرینہ خوا ہش ہے ۔