SNGPLریجنل مینجر سیالکوٹ کی ے بسی،ماتحت عملہ ارباب اختیا بن گئے ۔
سیالکوٹ (ٹی این آئی)سوئی نادرن گیس پائپ لائن سیالکوٹ میں ریجنل مینجر رضوان کی بے بسی کے عالم میں محکمہ کےماتحت افسران نےسادہ شریف شہریوں سے رشوت بٹورنے کے لئے تحصیل سمبڑیال حلقہ این اے 76 میں اختیارات سے تجاوز کرتے دفاتر روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد نئے میٹر کنکشن کے حصول کے لئے آفس کے چکر لگانے پر مجبور کر رکھا ہے جب کوئی سائل ان کی شکایت کرنے کے لئے آر ایم رضوان کے پاس جاتا ہے تو وہاں سے بھی ایک کاغذ پر انجنیئر شبر نامی افسر کو کئے جاتے ہیں جو ان احکامات کو ردی کی ٹو کری کی زینت کر دیتا ہے جہاں تک کہ انجینئر شبر ان افراد کو ریجنل مینجر کے احکامات کی بجائے سمبڑیال سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر و سابق ایم پی اے کے احکامات کی اہمیت کا بولتے ہیں۔یاد رہے کے انجینئر شبر اپنے آپکو پی ٹی آئی کی اہم شخصیت اور آر ایم کے نام پراپاختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی کرپشن کر کے نا جائز طو ر بے نامی قیمتی اثاثوں کا مالک بن چکا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے انجنیئر شبر نے اپنے ما تحت ملازمین سے نئے میٹر کنکشن اور سروس ڈالنے کے لئےبھی مبینہ طور پر مک مکا رکھا ہے اور فی کنکشن ان سے 1000 روپے وصول کر تا ہے جس کے حساب سے ما ہانہ 30 لاکھ روپے کما رہا ہے جو مبینہ طور پر نئے میٹر کنکشن حاصل کرنے والے افراد کی جیبوں سے نکالے جاتے ہیں، ٹی این آئی ،بین الاقوامی خبررساں ادارے کو سروے کے مطابق لو گوں کا کہنا ہے سوئی ناردرن گیس پائپ لائن سیالکوٹ کے افسران نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ویژن کو پامال کر رکھا ہے جسکا سہرہ پاکستان تحریک انصاف سمبڑیال کی قیادت کو جاتا ہے مذکورہ افسران نے بھی وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ویژن پر سوال اٹھا دیئے اور کہا کہ پی ٹی آئی سمبڑیال کی سیاست ہی وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ویژن پر سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے جن کی وجہ سےمیرٹ پر آنے والے افراد کو نذر انداز کر کے ان کے افراد کو نوازنے پر مجور ہیں ۔جس پر درجنوں افراد نے وزیراعظم پاکستان عمران خان اور مینجنگ ڈائریکٹر سے فوری طور مطالبہ کرتے ہو اس کی کرپشن اور وزیراعظم کے ویژن پر سوالیہ نشان لگانے والے کرپٹ افسران کو فوری تبدیل کیا اور ان کی جگہ ایماندا ،دیانت افسروں کو لگایا جائے۔تاہم آرایم رضوان کا کہنا ہےکہ ہمیں اوپر سے احکامات ہیں جن کی بدولت شائد ہم میرٹ پالیسی سے قاصر ہیں۔مگر پھر بھی کو شش ہے میڑٹ پالیسی پر عمل کیا جاسکے۔