
ضمنی الیکشن این اے 75ڈسکہ:ن لیگ سیدہ نوشین اور پی ٹی آئی علی اسجد ملہی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع۔
خصوصی رپورٹ:ارشدمحمودگھمن
لاہور (ٹی این آئی نیوز) 19 فروری ضمنی الیکشن این اے 75ڈسکہ ن لیگی امیدوار نوشین ضاہرے شاہ اور پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے یاد رہے کہ اس حلقہ سے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی سید افتخار الحسن المعروف ضاہرے شاہ مرحوم جن کا انتقال 2020 میں شدید علالت کے بعد ہو گیا تھا۔
مرحوم سید افتخار الحسن المعروف ضاہرے شاہ آلو مہار شریف کے رہائشی تھے اور ن لیگ کی ٹکٹ ہولڈر نوشین ضاہرے شاہ کے والد تھے مرحوم سید افتخار الحسن المعروف ضاہرے شاہ اس حلقہ سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر 5 بار رکن قومی اسمبلی اور 1 دفعہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے 2002 کے انتخابات میں ان کے داماد سید مرتضی گیلانی جو کہ نوشین ضاہرے شاہ کے خاوند ہیں بھی ایک دفعہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں یہ حلقہ مسلم لیگ ن کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔
اس حلقہ میں اختر علی وریو خاندان کا بھی بہت زیادہ اثر اسوخ پایا جا تا ہے جن کے سپوت خوش اختر سبحانی طارق سبحانی اور چوہدری ارمغان سبحانی بھی نوشین ضاہرے شاہ کی کامیابی کے لئے رات دن کمپین کا حصہ بنے ہوے ہیں ارمغان سبحانی 2018 کے انتخابات میں ن لیگ ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی ،خوش اختر سبحانی رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اور طارق سبحانی مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر ہیں جن کو ن لیگ کی قیادت نے اس سیٹ کی کامیابی کا مشن سونپ رکھا ہے یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس نصف حلقہ میں ارمغان سبحانی کے والد مرحوم چوہدری عبدالستار وریو بھی کئی بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور حلقہ بندیوں کے باعث نصف حلقہ این اے 75 کے ساتھ منسلک ہو گیا تھا جس کی وجہ سے وریو خاندان اس حلقہ میں بہت ذیادہ اثراسوخ کے مالک ہے۔جس کی وجہ مسلم لیگ ن کے امیدوار سیدہ نوشین ضاہرے شاہ کا پلڑا کا فی بھاری دکھائی دیتا ہے یہ امر بھی قابل ذکر کہ موجودہ حکومت نے وریو خاندان پر اثرانداز ہو نے کے لئے نیب کی طرف سے وریو خاندان پر دباو بڑھانے کے لئے ارمغان سبحانی کو نو ٹس جاری کیا گیا تھا جس کے باوجود بھی وریو خاندان اس حلقہ کی کمپین میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے دکھائی دیتے ہیں دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو موجودہ حکومت اس حلقہ سے مسلم لیگ ن کے امیدوار سیدہ نوشین ضاہرے شاہ کی کامیابی کو دیکھ کر بو کھلاہٹ کا شکار ہے جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی حکومتی میشینری کے ساتھ مل کر الیکشن کمپین کا حصہ بنے ہوے ہیں اور تمام داو پیج کے ساتھ یہ سیٹ حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہیں اس بات کو تحریر کر نا ضروری سمجھتا ہوں ۔
کہ معاون خصوصی وزیراعظم عثمان ڈار اس حلقہ میں بلکل اثر اسوخ نہ رکھتے ہیں بلکہ عثمان ڈار نے اپنی مقبولیت کو بڑھانے اور میڈیا کی زینت بننے کے لئے معاون خصوصی کے عہدہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔مسلم لیگ ن پر بھی ان کے مستعفی ہونے سے کوئی پریشر بڑھتا دکھائی نہیں دیتا ہے اگر موجودہ حالات کو مدنظر رکھ کر بات کی جائے تو اس وقت مسلم لیگ ن کے امیدوار سیدہ نوشین ضاہرے شاہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہو تے دکھائی دے رہے ہیں پی ٹی آئی صوبائی و مرکزی قیادت اور ضلعی قیادت و انتظامیہ کے ساتھ الیکشن کمپین کا حصہ بنے ہوے ہیں ایک اور بات تحریر کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ اس حلقہ کے لوگوں میں پہلے ہی موجودہ حکومت کے ڈلیور نہ کرنے اور امیدوار علی اسجد ملہی کی حلقہ کے عوام کے ساتھ وابستگی اختیار نہ کرنے اوربلخصوص مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے کافی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ان حالات کو مدنظر رکھ کر بات کی جائے تو اس وقت مسلم لیگ ن کے امیدوار سیدہ نوشین ضاہرے شاہ کی کامیابی یقینی پائی جاتی ہے۔جو کہ اس حلقہ کے انتخاب میں ایک دن باقی ہے۔
یاد رہے کہ 2018کے الیکشن میں بھی پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر علی اسجد ملہی نے 61342 ووٹ جبکہ ن لیگ کی ٹکٹ پر مرحوم سید افتخار الحسن المعروف ضاہرے شاہ نے 101617 ووٹ حاصل کر کے 40 ہزار ووٹوں کی لیڈ سے کامیابی حاصل کی تھی ۔