اہم خبریںجرم وسزا

گورنر پنجاب نے آج دو بجے تک نو منتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لینے سے متعلق فیصلہ نہیں کیا تو عدالت اپنا حکم سنائے گی،چیف جسٹس ہائی کورٹ

 21 روز سے صوبہ بغیر حکومت کے چل رہا ہے۔کس سے پوچھیں کہ گورنر 4 سے 5 دن لیکر بیٹھے ہیں،ہائی کورٹ

لاہور (ٹی این آئی نیوز)لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا ہے کہ گورنر پنجاب نے آج دو بجے تک نو منتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لینے سے متعلق فیصلہ نہیں کیا تو عدالت اپنا حکم سنائے گی۔حمزہ شہباز سے حلف نہ لینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس امیر بھٹی نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب کی جانب سے حلف نہ لینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔اس سے قبل چیف جسٹس نے سماعت آج گیارہ بجے تک یہ کہہ کر ملتوی کر دی تھی کہ ایڈووکیٹ جنرل گورنر پنجاب سے پوچھ کر بتائیں کہ وہ حمزہ شہباز سے حلف کیوں نہیں لینا چاہتے۔  دوبارہ سماعت شروع ہونے پر عدالتی طلبی پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب گورنر پنجاب کے عذر سے متعلق ہدایات لیکر پیش ہوئے تو انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب اپنی وجہ صدر مملکت کو بھیج رہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گورنر پنجاب کب اپنا عذر صدر کو بھیجیں گے?

 

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب کسی عدالت کو جواب دہ نہیں ہیں جس پر چیف جسٹس امیرعلی بھٹی نے ریمارکس دئیے کہ  21 روز سے صوبہ بغیر حکومت کے چل رہا ہے۔کس سے پوچھیں کہ گورنر 4 سے 5 دن لیکر بیٹھے ہیں۔ اگر 5 سے 6 دن سے گورنر اس معاملے کو لیکر بیٹھے نہ رہے ہوتے تو عدالت وقت نہ پوچھتی عدلیہ کا ایک ادارہ ایگزیکٹو کی وجہ سے فیصلہ کرنے سے رکا ہوا ہے۔ گورنر کا عہدہ انتہائی قابل احترام ہے، اگر ہم احترام نہیں کریں گے تو ہم نظام سے باہر ہو جائیں گے ۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ گورنر نے جسے عہدے کا حلف نہ لینے کا بتانا تھا انہوں نے بتا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ پوری قوم کو بے آبرو کیے جانے کا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ پر ہی سارا کچھ آ رہا ہے کہ آپ گورنر کو درست طریقے سے نہیں بتا رہے، آپ جس طرح عدالت کو گورنر کی باتیں بتا رہے ہیں گورنر کو بھی عدالت کی باتیں ایسے ہی بتائیں۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہ میں نے بتا دیا ہے کہ گورنر پنجاب اپنا عذر صدر مملکت کو بھیج دیں گے۔ تاخیر نہیں ہو گی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت توقع کرتی ہے کہ گورنر پنجاب آج ہی اپنا عذر صدر مملکت کو بھجوائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button