دلچسپ و عجیبفیچر کالمز

زمانہ امن کا ہے مگر حالات جنگ جیسے؟

CEO. Arshad mahmood Ghumman

حقیقت:ارشد محمود گھمن

زمانہ امن کا ہے مگر حالات جنگ جیسے ہیں۔ ایسے وقت کو پھر کیا کہیں ۔ملکی سیاسی صورتحال میں تناؤ اور تشنج کی کیفیت ہے۔مرکز میں تو خیر پھر پھی تھوڑا بہت قرار اور استحکام ہے لیکن پنجاب میں سیاسی افراتفری اور انتشار عروج پر ہے۔پنجاب کے وزیر اعلی پرویز الہی کی قسمت یاوری کرتی ہے یا ان کے مقدر کا ستارہ ڈوب جاتا ہے ،ان سطور کے تحریر کرتے وقت صورتحال واضح نہیں۔نہیں معلوم آنے والے دنوں میں پنجاب کی حکومت کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا یا یونہی کھڑا رہے گا۔سپیکر سبطین خان کی رولنگ اپنی جگہ کہ جاری اجلاس کے دوران گورنر پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب نہیں کر سکتے۔ دوسری جانب دوسرے فریق کا مقدمہ اپنی جگہ کہ گورنر پنجاب جب چاہیں اور جہاں چاہیں اسمبلی کا اجلاس بلا سکتے ہیں۔اس پر تجزیہ نگار طرح طرح کی فنی اور قانونی موشگافیوں بیان کررہے ہیں۔اعتماد کا ووٹ لینے کے حق میں بھی کئی کالم نویس اپنے اپنے طوطا ومینا اڑا رہے ہیں۔پنجاب کی اس صورتحال کے اصل ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین وسابق وزیراعظم عمران خان ہیں جنہوں نے اپنے ایندھن کے لیے پنجاب کی بھٹی سلگا رکھی ہے۔رواں سال اپریل میں جب ایک آئینی عمل تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کو گھر بھیجا گیا،تب سے اب تک انہیں دن کو سکون ہے اور نہ رات کو چین ۔وہ ہر دوسرے دن ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر وہی گھسے پٹے قصے کہانیاں سناتے ہیں جو اول روز سے سنا رہے ہیں۔عمران خان کی وجہ سے ہی مرکز کو جم کر کام کرنے کا موقع نہیں مل رہا۔اس کے باوجود بھی وزیراعظم پاکستان شہباز شریف آئے روز وفاقی کابینہ کے اجلاسوں میں عوام کو ریلیف دینے کی ہدایت کرتے ہیں۔انہوں نے چھ سات ماہ کے دوران ہی بے شمار ملکوں کے دورے کیے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کر سکیں۔وزیراعظم شہباز شریف تو پھر بھی مہنگائی کم کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے کوشاں ہیں لیکن تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان لمحہ لمحہ اور لحظہ لحظہ ان کے راستے میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔
پنجاب کی حکومت اگر عدم استحکام اور پختونخواہ کی حکومت معاشی دیوالیہ کا شکار ہے تو اس کا سہرا بھی سابق وزیراعظم عمران خان کے سر ہی سکتا ہے

خیبرپختونخواحکومت کا تو پورا سرکای خزانہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پر جھونک دیا گیا کہ وہ وفاقی حکومت نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف پروپیگنڈا کریں۔اسی لیے پختونخوا حکومت کے پاس سرکاری ملازموں کو دینے کے لیے پیسے نہیں رہے۔سچ پوچھیے تو کپتان کےجنون اور ہیجان نے ملک کو منہ زور آندھیوں کے سپرد کر رکھا ہے۔اگر وفاقی حکومت آئی ایم ایف کا پروگرام نہ لیتی اور وہ دو ارب ڈالر قرضہ نہ دیتا تو صورتحال مزید مخدوش ہو چکی ہوتی۔اب پنجاب میں طبل جنگ بجا کر حالات مزید الجھاؤ اور اٹکاؤ کی جانب دھکیل دیے گئے ہیں۔یہی صورتحال رہی تو وفاقی حکومت خاک عوام کے لیے کچھ کر پائے گی۔اقوام و ممالک کی تاریخ میں انہی ملکوں اور قوموں نے ترقی کی ہے جہاں سیاسی استحکام ہوتا ہے۔کہا جاتا ہے معاشی استحکام بھی سیاسی استحکام سے ہی مشروط ہوتا ہے۔امید کے خلاف امید کرنی چاہیے کہ وفاقی حکومت ان الجھنوں،مشکلوں،مصائب اور انتشار پر قابو پا لے گی۔پھر ہی وہ عوام کے لیے کچھ سوچ سکتی ہے ۔اگر عمران خان کا یہی وتیرہ اور روش رہی کہ جنگ وجدل کا سماں رہے اور ہر آن افراتفری اور اسمبلی توڑنے کا منظر رہے تو ایسی صورت میں مرکزی حکومت کو اپنی نرم دلی کی عادت ترک کرنی ہوگی۔ پھر ہی کہیں جا کر ملکی معاملات ہمموار راستے پر چل سکتے ہیں۔ ورنہ کپتان آئے روز لڑائی جھگڑے اور تشنج و تشتت والے ماحول میں الجھا کر حکومت کو کام نہیں کرنے دے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button